Wednesday 28 September 2016

اندھیری رات کے مسافر.

اندھیری رات کے مسافر.
از نسیم حجازی.
قسط نمبر 56.
عاتکہ بدریہ کے گھر پر_______چند ثانیے ڈوبتے دل کے ساتھ عثمان کی طرف دیکھنے کے بعد بولی
سعید کہاں ہے؟ "
سلمان نے کہا"-
زخمی ہونے کے بعد اس کو غرناطہ کے قریب بستی میں چھپا دیا گیا تھا-
وہ اس وقت نہایت قابل اعتماد لوگوں کی پناہ میں ہے اور میں آپ کو یہ بتانے آیا ہوں کہ وہ بے ہوشی کی حالت میں بار بار آپ کو یاد کر رہا ہے"-
آپ مجھے اس کے پاس پہنچا دیں گے؟ "
ہاں لیکن یہاں سے نکلتے ہوئے تمہیں کافی احتیاط سے کام لینا پڑے گا-
حامد بن زہرہ کے قاتل اس کے بیٹے کو تلاش کر رہے ہیں اگر آپ کے پیچھے پیچھے کوئی سعید کی رہائش گاہ تک پہنچ گیا تو پھر اس محفوظ رہنا مشکل ہو جائے گا-
وہ شاید کئی اور دن سفر کے قابل نہیں ہے-
آپ میرے گھوڑے پر سوار ہو جائیں ہمیں کسی تاخیر کے بغیر وہاں پہنچنے کی کوشش کرنی چاہیے! "
اور آپ عاتکہ نے سوال کیا؟ "
میں پیدل چل سکتا ہوں"-
نہیں آپ کو پیدل چلنے کی ضرورت نہیں ہے ہمارے اصطبل میں ابھی بھی تین گھوڑے بندے ہوئے ہیں-
آپ اپنے گھوڑے پر سوار ہو کر جائیں اور ندی سے آگے میرا انتظار کریں-
میں بہت جلد وہاں پہنچ جاؤں گی"-
سلمان نے کہا کہ سعید غرناطہ کے راستے میں ایک بستی میں موجود ہے لیکن آپ اپنے گھر میں کسی پر ظاہر نہیں کرنا کہ آپ کس طرف جا رہی ہیں-
عاتکہ نے کہا اس صورت میں ہمارا ایک ساتھ یہاں سے نکلنا ٹھیک نہیں ہے اگر راستے میں مجھے آپ کے ساتھ کسی نے دیکھ لیا تو ان کے لیے یہ سمجھنا مشکل نہیں ہو گا کہ میں کہاں جا رہی ہوں-
آپ نے راستے میں ایک اجڑا ہوا قلعہ دیکھا ہے؟ "
ہاں! ____!ہاں! !"
تو آپ اس قلعے میں پہنچ کر میرا انتظار کریں میں عام راستہ چھوڑ کر دوسرے راستے سے آوں گی-
یہ راستہ کافی طویل اور دشوار گزار ہے-
اس لئے اگر مجھے کچھ دیر ہو جائے تو آپ کو پریشان نہیں ہونا چاہیے"-
سلمان نے کہا اگر میں وہاں تک کسی وجہ سے نہ پہنچ سکا تو آپ کو وہاں رکنے کی ضرورت نہیں ہے-
قلعے کے آگے غرناطہ کی سڑک ایک بستی کے درمیان سے گزرتی ہے-
وہاں سڑک کے بائیں کنارے آپ کو ایک مسجد دکھائی دے گی جہاں سے چند قدم آگے دائیں ہاتھ بستی کے سردار کا مکان ہے جہاں سعید ٹھہرا ہوا ہے-
آپ بلا جھجک اندر چلی جائیں-
گھر کے مکین آپ کے منتظر ہوں گے اور آپ کو یہ بتانے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی کہ آپ کون ہیں! "
میں باہر سے وہ مکان دیکھ چکی ہوں آپ کو تفصیلات بیان کرنے کی چنداں ضرورت نہیں ہے آپ نے زبیدہ کو بتا دیا ہے کہ سعید وہاں ہے؟ "
نہیں میں نے صرف اسے یہ بتایا ہے کہ میں عاتکہ کے لیے ایک ضروری پیغام لایا ہوں"-
عاتکہ نے کہا"_________اب میں محسوس کرنے لگی ہوں کہ سعید کو تلاش کرنے والے یہاں ضرور آئیں گے-
اس لیے میں نے زبیدہ کو اچھی طرح سمجھا دیا ہے کہ اگر کوئی پوچھے تو کہہ دے کہ ایک اجنبی عاتکہ کے لیے کوئی خفیہ پیغام لایا تھا سعید کے متعلق اور اب وہ دونوں جنوب کی طرف چلے گئے ہیں! "
یہ کہہ کر عاتکہ تو اسی وقت گھوڑے پر سوار ہو کر چلی گئی مگر جب سلمان اپنے گھوڑے کی طرف بڑھا تو زبیدہ اور منصور بھاگ کر اس کے قریب آئے"-
آپ مجھ سے کوئی بات چھپا رہے ہو زبیدہ نے شکایت آمیز لہجے میں کہا"
سلمان نے کہا کہ میری احتیاط کی یہ وجہ نہیں ہے کہ مجھے آپ پر اعتماد نہیں ہے جب جعفر آئے گا تو آپ کو ساری بات بتا دے گا"-
میں سعید اور اس کے والد کے متعلق پوچھنا چاہتی ہوں وہ بخیریت ہیں نا؟ "
ان سے میری ملاقات نہیں ہو سکی"-
لیکن آپ تو کہہ رہے ہیں کہ عاتکہ کے لیے سعید کا پیغام لائے ہیں؟ "
یہ پیغام مجھے کسی اور آدمی کے ذریعے ملا تھا-
جعفر آج یا کل یہاں پہنچ جائے گا______میں آپ کو صرف اتنا بتا سکتا ہوں کہ سعید غرناطہ میں نہیں ہے-
وہ کہیں روپوش ہو گیا ہے انہیں گاؤں میں ہاشم کی طرف سے خطرہ تھا-
اس لئے وہ یہاں نہیں آ سکا-
اب اگر ہاشم یا اس کے ساتھی یہاں آپ کو سعید کے متعلق پوچھیں تو آپ صرف اتنا بتا دینا کہ ایک اجنبی عاتکہ کو اس کی طرف سے پیغام دے گیا ہے کہ سعید جنوب کا رخ کر رہا ہے"-
زبیدہ نے کہا اگر ہاشم اس کا دشمن بن چکا ہے تو میں اسے کیسے بتا سکتی ہوں کہ وہ کس طرف گیا ہے-
سلمان نے کچھ سوچتے ہوئے کہا ہو سکتا ہے وہ کسی اور طرف گیا ہو'"
اور ہم اس کو تلاش کرنے والوں کو الفجارہ کے راستے پر ڈال کر اس کی مدد کر سکیں.
میں آپ کو ساری بات نہیں بتا سکتا سردست اتنا ہی کہہ دینا کافی ہے کہ آپ اس کے دشمنوں کو الفجارہ کی طرف متوجہ کر کے ایک اہم خدمت سر انجام دے سکتی ہیں"-
آپ کو یقین ہے کہ ہاشم ان کا دشمن بن چکا ہے"-
ہمیں بہت جلد معلوم ہو جائے گا! "
سلمان یہ کہہ کر گھوڑے پر سوار ہو گیا اور زبیدہ کو کچھ اور کہنے کا حوصلہ نہیں ہوا"-
منصور! "
سلمان نے پیچھے مڑ کر دیکھا تمہیں پریشان ہونے کی صورت نہیں ہے ہو سکتا ہے تمہارے ماموں تمہیں اپنے پاس بلا لیں"-
آپ واپس آئیں گے؟ "
ان شاءالله میں ضرور آؤں گا اللہ حافظ یہ کہہ کر سلمان نے گھوڑے کو ایڑ لگا دی-
____________○_____________
عاتکہ نے ایک تنگ اور دشوار گزار راستے کا لمبا چکر کاٹنے کے بعد وہ گہری کهڈ عبور کی جس کا دوسرا کنارا اجڑے ہوئے قلعہ کی جنوبی دیوار سے جا ملتا تھا-
وہ تلوار کمان اور ترکش سے مسلح ہوکر آئی تھی-
جب وہ سڑک سے چند قدم دور تھی تو سلمان تیزی سے موڑ مڑتا ہوا دکھائی دیا-
اس نے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے آواز دی جلدی آئیے! "
عاتکہ نے تھکے ہوئے گھوڑے کو ایڑ لگا دی اور آن کی آن میں اس کے قریب پہنچ گئی-
سلمان نے اس کے گھوڑے کی باگ پکڑ لی اور تیزی سے شکستہ دروازے سے قلعے کے اندر داخل ہوا-
عاتکہ نے سہمی ہوئی آواز میں کہا کیا ہوا اور آپ کا گھوڑا کہاں ہے؟ "
سلمان نے قلعے کے دوسرے کونے کے قریب رکتے ہوئے جواب دیا"-
چند سوار اس طرف آ رہے ہیں-
میں انہیں اگلی پہاڑی سے اترتے ہوئے دیکھ چکا ہوں آپ جلدی سے اس برج پر پہنچ جائیں"-
عاتکہ گھوڑے سے کود پڑی اور بھاگتی ہوئی برج کی سیڑھی کی طرف بڑھی-
سلمان نے اس کا گھوڑا قریب ہی ایک کوٹھری کے اندر اپنے گھوڑے کے ساتھ باندھ دیا"-
اپنے تھیلے سے طپنچہ نکالا اور بھاگتے ہوئے برج کے
زینے کی طرف بڑھا-
عاتکہ ایک دریچے سے سر باہر نکال کر باہر جھانک رہی تھی-
سلمان کے قدموں کی آہٹ سن کر اس کی طرف متوجہ ہوئی"-
ان کی تعداد آٹھ ہے اور وہ پل کے قریب پہنچ چکے ہیں ممکن ہے وہ قلعے کی تلاشی لینے کی کوشش کریں"-
سلمان نے کہا آپ پریشان نہ ہوں-
اگر ان کے پیچھے کوئی لشکر نہیں آ رہا تو یہ آٹھ آدمی ہمارے لئے کسی خطرے کا باعث نہیں بن سکتے"-
عاتکہ نے اپنے ترکش سے تیر نکال کر کمان میں جوڑتے ہوئے کہا"-
مجھے صرف یہ پریشانی ہے کہ اگر ان میں سے کوئی باہر رک گیا تو اسے بھاگنے کا موقع مل جائے گا"-
آپ فکر نہ کریں ہم اس برج سے اس کا راستہ روک لیں گے لیکن آپ بلاوجہ تیر نہ چلا دیں"-
عاتکہ نے دریچے سے جھانکتے ہوئے کہا آپ فکر نہ کریں"-
تھوڑی دیر بعد سوار پل عبور کرنے کے بعد اس کی نظروں سے چھپ گئے تو عاتکہ برج کے دوسرے کونے کے دریچے کی طرف بڑھی"-
اور وہاں سے گھاٹی موڑ کو دیکھنے لگی.
سوار کوئی دوسو گز کے فاصلے پر تھے کہ سلمان نے قدرے مضطرب ہو کر کہا آپ پیچھے ہٹ جائیں ایسا نہ ہو وہ آپ کو دیکھ لیں"-
عاتکہ نے ایک قدم پیچھے ہٹا کر اس کی طرف دیکھا اور کہا شاید یہ وہی لوگ ہوں"-
وہی لوگ کون؟ "
سلمان نے پوچھا"-
عمیر اور اس کے ساتھی! "
اگر عمیر ان کے ساتھ ہوا تو مجھے یقین ہے کہ وہ سعید کی تلاش میں سیدھے آپ کے گاؤں جائیں گے"-
وہ تھوڑی دیر ایک دوسرے کی طرف دیکھتے رہے پھر جب گھوڑوں کی ٹاپوں کی آواز قریب آئی تو عاتکہ دوبارہ دریچے کی طرف متوجہ ہوئی"-
اس نے ایک نظر سڑک پر ڈالی اور اچانک ترکش سے تیر نکال کر کمان پر چڑھا لیا لیکن عین اس وقت جب دریچے سے سر باہر نکال کر نشانہ لے رہی تھی سلمان نے اس کا کندھا پکڑ کر پیچھے کھینچ لیا-
عاتکہ بے بسی اور غصے سے اس کی طرف دیکھنے لگی-
معا آواز آئی کیا یہ بہتر نہیں کہ ہم آگے سڑک پر جانے سے پہلے اس قلعے کی تلاشی لے لیں-"
دوسرے نے کہا وہ اتنا بیوقوف نہیں ہے اگر وہ اس طرف آیا ہے تو اپنے گاؤں سے پہلے کسی اور جگہ نہیں رکے گا جبکہ میرا خیال ہے کہ وہ وہاں سے بھی کوسوں دور جا چکا ہو گا"-
عاتکہ سلمان کا ہاتھ جھٹک کر دوسرے دریچے. .....جاری ہے

No comments:

Post a Comment