Tuesday 13 September 2016

حامد بن زہرہ کی شہادت.

اندھیری رات کے مسافر.
از نسیم حجازی.
قسط نمبر 46.
شہادت____________بیوقوف پوری قوت سے چلانے کی کوشش کرو اگر تم نے انہیں خبردار کرنے کی کوشش کی تو میرا پہلا وار تم پر ہو گا-
انہیں یہ کہو کہ تم زخمی ہو اور حملہ کرنے والے تمہیں مردہ سمجھ کر چھوڑ گئے تھے.
زخمی گلا پھاڑ پھاڑ کر اپنے ساتھیوں کو آوازیں دینے لگا اور سلمان سڑک کے بائیں کنارے جھاڑیوں کے پیچھے چھپ گیا-
پھر گھوڑے اچانک رک گئے اور ایک آدمی نے آواز یحییٰ تم یہاں ہو؟ "-
میں یہاں ہوں"-اس نے جواب دیا. مروان کہا ہے؟ "
مجھے معلوم نہیں"-حملہ کرنے والے کہاں ہیں؟ -
مجھے معلوم نہیں شاید وہ غرناطہ پہنچ گئے ہوں.
تم جلدی آو ہمیں فوراً یہاں سے نکل جانا چاہیے "-
ایک آواز سنائی دی وہ کتنے تھے؟ -
مجھے نہیں معلوم کہ وہ کتنے تھے لیکن اگر تم تھوڑی دیر بکواس اور بکواس کرتے رہے تو غرناطہ سے ہزاروں آدمی یہاں پہنچ جائیں گے"-
گھوڑوں کی ٹاپ دوبارہ سنائی دی اور آن کی آن میں چار سوار سڑک پر پہنچ گئے.
ایک سوار نے گھوڑے سے کود کر زخمی کو اٹھانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا-
میں بار بار یہ کہتا رہا تھا کہ ہمیں سڑک سے دور رہنا چاہیے-
آپ کا گھوڑا ہمارے پیچھے آ گیا تھا اور ہم اسے تھوڑی دور باندھ آئے ہیں"-
دو سوار گھوڑوں سے اتر پڑے اور ان میں سے ایک نے کہا"-اب باتوں کا وقت نہیں تم انہیں اپنے گھوڑوں پر بٹھا کر لے جاو-
ہم مروان کو تلاش کرتے ہیں وہ مشرق کی طرف نکل گیا تھا اور ممکن ہے وہ غرناطہ کا رخ کرنے کی بجائے اپنے گاؤں پہنچ گیا ہو.
چوتھا آدمی جو ابھی تک جھاڑیوں کی اوٹ آواز آئی. اب تم کہیں نہیں جا سکتے اور اس کے ساتھ ہی ایک دھماکہ سنائی دیا اور وہ اچھلتے ہوئے گھوڑے سے گر پڑا اور پھر آنکھ جھپکنے کی دیر میں سلمان سڑک پر نظر آیا اور اس کی تلوار کی پہلی ضرب کے ساتھ ایک اور آدمی گر پڑا-
تیسرے آدمی نے گھوڑے پر سوار ہو کر بھاگنے کی کوشش کی لیکن سلمان نے پلٹ کر اپنا گھوڑا اس کے پیچھے ڈال دیا.
اچانک اس نے گھوڑے کی باگ بائیں طرف موڑ لی اور سلمان کا پہلا وار خالی گیا.
لیکن آن کی آن میں وہ دوبارہ اس کی زد میں آ چکا تھا.
اس نے کترا کر دوسری طرف نکلنے کی کوشش کی لیکن سلمان نے وار اور وہ چیخ مار کر ایک طرف لڑھک گیا-
پھر رکاب میں پھنسے ہوئے ایک پاؤں کے سوا اس کا باقی دهڑ زمین پر گر کها رہا تھا-
بدحواس گھوڑا چند چھلانگیں لگانے کے بعد رک گیا. ..........
اچانک سلمان کو پیچھے سے کوئی آواز سنائی دی اور اس نے جلدی سے اپنے گھوڑے کی باگ موڑ کر اسے ایڑ لگا دی-
پھر بجلی کی چمک میں اسے دو آدمی آپس میں کشتی لڑتے دکھائی دئیے.
یحییٰ"- اس نے قریب پہنچ کر آواز دی-
جواب میں اسے ہلکی سی چیخ سنائی دی اور اس کے ساتھ ہی ایک آدمی نے اٹھ کر بھاگنے کی کوشش کی لیکن دوسرا آدمی اس کی ٹانگ سے چمٹ گیا اور وہ منہ کے بل گرا.
یحییٰ نے چلا کر کہا اسے جانے نہ دیجئے اس نے آپ پر تیر چلانے کی کوشش کی تھی اس نے ڈوبتی ہوئی آواز میں کہا.
دوسرا آدمی دوبارہ اٹھنے کی کوشش کر رہا تھا لیکن سلمان گھوڑے سے کود پڑا-
پھر پلک جھپکتے ہی اس کی تلوار اس کے خون میں ڈوب چکی تھی-
سلمان نے یحییٰ کی طرف متوجہ ہو کر کہا میرا خیال یہ تھا کہ یہ بھاگ گیا ہو گا اور شاید تم بھی اس کے ساتھ بھاگ چکے ہو گے-
میں نے سوچا تھا کہ تمہیں ایک مددگار کی ضرورت ہے اس لئے اگر تم بھاگ جاتے تو میں تمہارا پیهچا نہیں کرتا.
اب تمہیں صرف ایک گھوڑے کی ضرورت ہے اور وہ میں پوری کر سکتا ہوں-
یحییٰ نے کہا اب مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے میری آخری منزل آ چکی ہے-
آپ نے مجھے یہ احساس دلایا تھا کہ ایک گنہگار کے لیے زندگی کے آخری سانس تک توبہ کا دروازہ بند نہیں ہوتا اور میں آپ کا شکر گزار ہوں اب آپ کو یہاں سے نکل جانا چاہئے"-
تم میرے ساتھی بن چکے ہو اور تمہیں اس حال میں چھوڑ کر میں نہیں جا سکتا-
یہاں قریب ہی ایک بستی ہے مجھے یقین ہے کہ وہاں پہنچ کر میں تمہارے علاج کا بندوبست کر سکوں گا-
سلمان نے اسے سہارا دینے کی کوشش کی لیکن یحییٰ اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنی بغل کے قریب لے گیا معا سلمان کی انگلیاں اس کے گرم خون میں ڈوب گئیں اور پھر وہ اضطراب کی حالت میں خنجر کا دستہ ٹٹول رہا تھا جو اس کے سینے میں اتر چکا تھا-
یحییٰ نے درد سے کراہتے ہوئے کہا"- آپ کا تیر میرے دائیں پہلو میں لگا تھا اور میں نے اسی وقت نکال کر پھینک دیا تھا لیکن یہ خنجر. ......-
اس نے اپنا فقرہ پورا کرنے کی بجائے کھانستا شروع کر دیا اور اس کے ساتھ ہی اسے قے آ گئی_________سلمان اس کے قریب بیٹھ گیا-
تھوڑی دیر بعد یحییٰ نے سنبھل کر کہامجھے یہ معلوم نہیں تھا کہ وہ آپ کی گھات میں بیٹھا ہوا ہے میں یہی سمجھتا تھا کہ وہ خوف کے باعث اس میں بھاگنے کی سکت نہیں رہی.
لیکن جب وہ کمان میں تیر چڑھانے لگا تو میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا-
وہ کہہ رہا تھا کہ تم دشمن کے ساتھ مل گئے ہو تم نے ہمیں دھوکہ دیا ہے وہ مجھ سے طاقتور نہیں تھا لیکن میں زخمی تھا___________آپ نے جس آدمی کا پیچھا کیا تھا وہ بھاگ تو نہیں گیا؟ -
نہیں"
اب صرف ہم میں سے ایک

No comments:

Post a Comment