Wednesday 28 September 2016

حضرت مریم رضی اللہ عنہا بنت عمران

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ ماجدہ حضرت مریم (رضی اللہ عنہا)کے والد کا نام ''عمران''اور ماں کا نام ''حنہ'' تھا۔ حضرت مریم رضی اللہ تعالی عنہا اللہ کی برگزیدہ ہستی تھیں، انبیاء کے خاندان سے تھیں۔ قرآن میں ایک پوری سورۃ (سورۃ مریم)ان کے نام سے موجود ہے۔ کیتھولک اور اورتھوڈوکس کلیسیاؤں کے علاوہ آپ کو اسلام میں بھی دیگر تمام انبیاء كی طرح نہایت ہی عقیدت اور احترام کی نگاہ کے ساتھ دیکھا جاتا ہے۔ آپ وہ برگزیدہ خاتون ہیں جن کا نام قرآن میں درج ہے۔ حضرت مریم رضی اللہ عنہا فلسطین کے علاقے گلیل کے شہر ناصرت کی باشندہ تھیں۔

جب بی بی مریم اپنی ماں کے شکم میں تھیں اس وقت ان کی ماں نے یہ منت مان لی تھی کہ جو بچہ پیدا ہو گا میں اس کو بیت المقدس کی خدمت کے لئے آزاد کردوں گی۔ چنانچہ جب حضرت مریم پیدا ہوئیں تو ان کی والدہ ان کو بیت المقدس میں لے کر گئیں۔ اس وقت بیت المقدس کے تمام عالموں اور عابدوں کے امام حضرت زکریا علیہ السلام تھے جو حضرت مریم کے خالو تھے۔ حضرت زکریا علیہ السلام نے حضرت مریم رضی اللہ عنہاکو اپنی کفالت اور پرورش میں لے لیا اور بیت المقدس کی بالائی منزل میں تمام منزلوں سے الگ ایک محراب بنا کر حضرت مریم رضی اللہ عنہاکو اس محراب میں ٹھہرایا۔ چنانچہ حضرت مریم رضی اللہ عنہااس محراب میں اکیلی خدا کی عبادت میں مصروف رہنے لگیں اور حضرت زکریا علیہ السلام صبح و شام محراب میں ان کی خبر گیری اور خورد و نوش کا انتظام کرنے کے لئے آتے جاتے رہے۔
چند ہی دنوں میں حضرت مریم رضی اللہ عنہاکی محراب کے اندر یہ کرامت نمودار ہوئی کہ جب حضرت زکریا علیہ السلام محراب میں جاتے تو وہاں جاڑوں کے پھل گرمی میں اور گرمی کے پھل جاڑوں میں پاتے۔ حضرت زکریا علیہ السلام حیران ہو کر پوچھتے کہ اے مریم یہ پھل کہاں سے تمہارے پاس آتے ہیں؟ تو حضرت مریم رضی اللہ عنہا یہ جواب دیتیں کہ یہ پھل اللہ کی طرف سے آتے ہیں اور اللہ جس کو چاہتا ہے بلا حساب روزی عطا فرماتا ہے۔
حضرت زکریا علیہ السلام کو خداوند قدوس نے نبوت کے شرف سے نوازا تھا مگر ان کے کوئی اولاد نہیں تھی اور وہ بالکل ضعیف ہوچکے تھے۔ برسوں سے ان کے دل میں فرزند کی تمنا موجزن تھی اور بارہا انہوں نے گڑگڑا کر خدا سے اولادِ نرینہ کے لئے دعا بھی مانگی تھی مگر خدا کی شانِ بے نیازی کہ باوجود اس کے اب تک ان کو کوئی فرزند نہیں ملا۔ جب انہوں نے حضرت مریم رضی اللہ عنہاکی محراب میں یہ کرامت دیکھی کہ اس جگہ بے موسم کا پھل آتا ہے تو اس وقت ان کے دل میں یہ خیال آیا کہ میری عمر اب اتنی ضعیفی کی ہوچکی ہے کہ اولاد کے پھل کا موسم ختم ہوچکا ہے۔ مگر وہ اللہ جو حضرت مریم کی محراب میں بے موسم کے پھل عطا فرماتا ہے وہ قادر ہے کہ مجھے بھی بے موسم کی اولاد کا پھل عطا فرمادے۔ چنانچہ آپ نے محراب مریم میں دعا مانگی اور آپ کی دعا مقبول ہو گئی۔ اور اللہ تعالیٰ نے بڑھاپے میں آپ کو ایک فرزند عطا فرمایا جن کا نام خود خداوند عالم نے ''یحییٰ'' رکھا اور اللہ تعالیٰ نے ان کو نبوت کا شرف بھی عطا فرمایا۔ قرآن مجید میں خداوند قدوس نے اس واقعہ کو اس طرح بیان فرمایا:۔

ترجمہ :۔جب زکریا اس کے پاس اس کی نماز پڑھنے کی جگہ جاتے اس کے پاس نیا رزق پاتے کہا اے مریم یہ تیرے پاس کہاں سے آیا بولیں وہ اللہ کے پاس سے ہے بے شک اللہ جسے چاہے بے گنتی دے یہاں پکارا زکریا اپنے رب کو بولا اے رب میرے مجھے اپنے پاس سے دے ستھری اولاد بے شک تو ہی ہے دعا سننے والا، تو فرشتوں نے اسے آواز دی اور وہ اپنی نماز کی جگہ کھڑا نماز پڑھ رہا تھا بے شک اللہ آپ کو مژدہ دیتا ہے یحیی کا جو اللہ کی طرف کے ایک کلمہ کی تصدیق کریگا اور سردار اور ہمیشہ کے لئے عورتوں سے بچنے والا اور نبی ہمارے خاصوں میں سے۔(پ3،اٰل عمران:37تا39)

انجیل میں لکھا ہے کہ آپ کی منگنی کسی یوسف نامی شخص سے ہوئی تھی ۔ لیکن نکاح نہیں ہوا تھا۔ اس لئے آپ کنواری ہی تھیں۔

قرآن مجید میں ہے۔ آل عمران آیت 45 تا 48
اور جب فرشتوں نے کہا اے مریم بے شک اللّٰہ نے تجھے چُن لیا ۔ اور خوب ستھرا کیا ۔ اور آج سارے جہاں کی عورتوں سے تجھے پسند کیا۔اور یاد کرو جب فرشتوں نے مریم سے کہا اے مریم اللّٰہ تجھے بشارت دیتا ہے اپنے پاس سے ایک کلمہ کی ۔ جس کا نام ہے مسیح عیسٰی مریم کا بیٹا رو دار ہوگا۔ دنیا اور آخرت میں اور قرب والا ۔
بولی اے میرے رب میرے بچہ کہاں سے ہوگا مجھے تو کسی شخص نے ہاتھ نہ لگایا۔ فرمایا اللّٰہ یوں ہی پیدا کرتا ہے جو چاہے جب کسی کام کا حکم فرمائے تو اس سے یہی کہتا ہے کہ ہوجا وہ فوراً ہوجاتا ہے۔اور اللّٰہ سکھائے گا کتاب اور حکمت اور توریت اور انجیل

حضرت عیسیٰ علیہ السلام حضرت بی بی مریم کے شکم سے بغیر باپ کے پیدا ہوئے ہیں۔ جب ولادت کا وقت آیا تو حضرت بی بی مریم رضی اللہ تعالیٰ عنہا آبادی سے کچھ دور ایک کھجور کے سوکھے درخت کے نیچے تنہائی میں بیٹھ گئیں اور اُسی درخت کے نیچے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت ہوئی۔ چونکہ آپ بغیر باپ کے کنواری مریم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے شکم سے پیدا ہوئے۔ اس لئے حضرت مریم بڑی فکر مند اور بے حد اداس تھیں اور بدگوئی و طعنہ زنی کے خوف سے بستی میں نہیں آرہی تھیں۔ اور ایک ایسی سنسان زمین میں کھجور کے سوکھے درخت کے نیچے بیٹھی ہوئی تھیں کہ جہاں کھانے پینے کا کوئی سامان نہیں تھا۔ ناگہاں حضرت جبریل علیہ السلام اُتر پڑے اور اپنی ایڑی زمین پر مار کر ایک نہر جاری کردی اور اچانک کھجور کا سوکھا درخت ہرا بھرا ہو کر پختہ پھل لایا۔ اور حضرت جبریل علیہ السلام نے حضرت مریم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو پکار کر اُن سے یوں کلام فرمایا:۔
(پ16،مریم،24۔26)
ترجمہ:۔تو اسے اس کے تلے سے پکارا کہ غم نہ کھا بے شک تیرے رب نے تیرے نیچے ایک نہر بہا دی ہے اور کھجور کی جڑ پکڑ کر اپنی طرف ہلا تجھ پر تازی پکی کھجوریں گریں گی تو کھااور پی اور آنکھ ٹھنڈی رکھ۔

سوکھے درخت میں پھل لگ جانا اور نہر کا اچانک جاری ہونا، بلاشبہ یہ دونوں حضرت مریم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی کرامات ہیں۔
جب حضرت مریم رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو گود میں لے کر بنی اسرائیل کی بستی میں تشریف لائیں تو قوم نے آپ پر بدکاری کی تہمت لگائی۔ اور لوگوں نے کہنا شروع کردیا کہ اے مریم ! تم نے یہ بہت برا کام کیا۔ حالانکہ تمہارے والدین میں کوئی خرابی نہیں تھی۔
اور تمہاری ماں بھی بدکار نہیں تھی۔ بغیر شوہر کے تمہارے لڑکا کیسے ہو گیا؟ جب قوم نے بہت زیادہ طعنہ زنی اور بدگوئی کی تو حضرت مریم رضی اللہ تعالیٰ عنہا خود تو خاموش رہیں مگر ارشاد کیا کہ اس بچے سے تم لوگ سب کچھ پوچھ لو۔ تو لوگوں نے کہا کہ ہم اس بچے سے کیا اور کیونکر اور کس طرح گفتگو کریں؟ یہ تو ابھی بچہ ہے جو پالنے میں پڑا ہوا ہے۔ قوم کا یہ کلام سن کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے تقریر شروع کردی۔ جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں یوں فرمایا ہے:۔
ترجمہ :۔بچہ نے فرمایا میں ہوں اللہ کا بندہ اس نے مجھے کتاب دی اور مجھے نبی کیا اور اس نے مجھے مبارک کیا میں کہیں ہوں اور مجھے نماز و زکوٰۃ کی تاکید فرمائی جب تک جیوں۔ اور اپنی ماں سے اچھا سلوک کرنے والا اور مجھے زبردست بدبخت نہ کیا اور وہی سلامتی مجھ پر جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن مروں گا اور جس دن زندہ اٹھایا جاؤں گا۔(پ16، مریم: 30۔33)

حدیث شریف میں ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنے مکتب میں بنی اسرائیل کے بچوں کو ان کے ماں باپ جو کچھ کھاتے اور جو کچھ گھروں میں چھپا کر رکھتے وہ سب بتا دیا کرتے تھے۔ جب والدین نے بچوں سے دریافت کیا کہ تمہیں ان باتوں کی کیسے خبر ہوتی ہے؟ تو بچوں نے بتا دیا کہ ہم کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام مکتب میں بتا دیتے ہیں۔ یہ سن کر ماں باپ نے بچوں کو مکتب جانے سے روک دیا اور کہا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جادوگر ہیں۔ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام بچوں کی تلاش میں بستی کے اندر داخل ہوئے تو بنی اسرائیل نے اپنے بچوں کو ایک مکان کے اندر چھپا دیا کہ بچے یہاں نہیں ہیں آپ نے پوچھا کہ گھر میں کون ہیں؟ تو شریروں نے کہہ دیا کہ گھر میں سوّر بندر ہیں۔ تو آپ نے فرمایا کہ اچھا سوّر ہی ہوں گے۔ چنانچہ لوگوں نے اس کے بعد مکان کا دروازہ کھولا تو مکان میں سے سوّر ہی نکلے۔ اس بات کا بنی اسرائیل میں چرچا ہو گیا اور بنی اسرائیل نے غیض و غضب میں بھر کر آپ کے قتل کا منصوبہ بنالیا۔ یہ دیکھ کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ حضرت بی بی مریم رضی اللہ عنہا آپ کو ساتھ لے کر مصر کو ہجرت کر گئیں۔ اس طرح آپ شریروں کے شر سے محفوظ رہے۔
(تفسیر جمل علی الجلالین،ص۴۱۹،پ۳، آل عمران ۴۹)

اس کے بعد آپ حضرت عیسی علیہ السلام کی پرورش کرتی رہیں۔ اور حضرت عیسی علیہ السلام کے جوان ہونے پر آپ کے ساتھ بیت المقد س واپس آگئیں۔اس کے بعد کی حضرت مریم کے متعلقہ معلومات قرآن و حدیث میں زیادہ نہیں ملتی۔ اور بعد میں اللہ تعالی نے حضرت عیسی علیہ السلام کو آسمان پر اٹھالیا۔آپ کے آسمان پر چلے جانے کے بعد حضرت مریم رضی اللہ عنہا نے چھ برس دنیا میں رہ کر وفات پائی (بخاری و مسلم)

No comments:

Post a Comment