Sunday 28 August 2016

قارون کا زمین دھنسا

قارون بہت بڑا عبادت گزار تھا اس نے چالیس سال تک پہاڑ کی غار میں رہ کر عبادت کی اور بنی اسرائیل کی قوم میں عبادت کے اعتبار سے سبقت لے گیا ابلیس نے اس کو گمراہ کرنے کے لیے مختلف شیاطین روانہ کیے مگر کوئی بھی اس کو گمراہ نہ کر سکا حتی کہ خود ابلیس اس کے مقابلہ کے لیے آیا اور اس کی عبادت گاہ کے قریب آکر پہاڑ کے ایک جانب عبادت کرنے لگ گیا اور اتنی عبادت کی کہ قارون پر سبقت لے گیا قارون تھک جاتا تھا مگر ابلیس نہیں تھکتا تھا قارون روزے کا ناغہ کر لیتا تھا مگر ابلیس روزانہ بلا ناغہ روزہ رکھتا تھا اس طرح قارون کے دل میں اس کی عقیدت پیدا ہوگئی اور اس نے اس کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے شیطان نے ایک دن قارون سے کہا کہ ہم اس عبادت پر قناعت کر کے بیٹھ گئے ہیں ہمیں لوگوں کے دکھ سکھ میں شریک ہونا چاہیے مخلوق خدا سے تعلق توڑنا نہیں چاہیے ہم نہ تو ان کے جنازوں میں شریک ہوتے ہیں اور نہ ہی جماعت میں اور ہمیں یہ عبادت بنی اسرائیل کے اندررہ کر کرنی چاہیے اس طرح ہم ان کے دکھ سکھ میں بھی شریک ہوں گے اور ہماری عبادت دیکھ کر ان کے دل میں بھی عبادت کا جزبہ پیدا ہوگا چنانچہ یہ دونوں پہاڑ سے اتر کر بنی اسرایئل کے معبد میں آگئے اور وہاں عبادت میں مشغول ہوگئے بنی اسرایئل ہر طرح سے ان کی خدمت کرتے کھانا لا کر کھلاتے اور سب ضروریات کا خیال رکھتے ایک دن شیطان نے قارون سے کہا کہ ہم بنی اسرائیل پر بوجھ بن چکے ہیں یہ تو اچھی بات نہیں ہمیں چاہیے کہ خود کما کر کھائیں اور لوگوں سے مستغنی ہو جایئں قارون بولا پھر کیا رائے ہے ابلیس کہنے لگا کہ اگر ہم ایک دن مزدوری کر لیں اور باقی ہفتہ عبادت میں گزاردیں تو یہ ٹھیک رہے گا قارون نے اس کی بات مان لی اور اب دونوں نے اس طرح کرنا شروع کردیا کچھ عرصہ کے بعد شیطان نے کہا کہ ہم تو محض اپنے لیے کماتے ہیں کیا ہی بہتر ہوتا کہ ہم دوسروں پر صدقہ بھی کرتے آخر بدنی عبادت کے ساتھ مالی عبادت کا بھی بڑا درجہ ہے قارون بولا پھر کیا رائے ہے ہم کیا کریں ابلیس نے کہا کہ بہتر یہ ہے کہ ہم ایک دن تجارت وغیرہ کریں اور ایک دن عبادت کریں چنانچہ اب دونوں نے یہ کام کرنا شروع کر دیا اب ابلیس نے قارون کو مال ودولت کا چسکا ڈال کر چھوڑدیا رفتہ رفتہ قارون کے سامنے دنیا کے خزانے جمع ہونے لگے تجارت کے اسرار ورموز کھلنے لگے اور اس کے پاس اتنا خزانہ جمع ہوگیا کہ جس کی چابیاں سنبھالنا بھی کارے دارد تھا مال ودولت کی محبت میں آکر وہ بالاآخر حضرت موسی علیہ السلام کے مقابلے پر اتر آیا اور اس نے زکوتہ دینے سے انکار کردیا چنانچہ اللہ تعالی نے اس کو اس کے تمام خزانوں سمیت زمین میں دھنسا دیا اور اسے کوئی بھی کام نہ آیا اسی واقعہ کی طرف اللہ تعالی نے اشارہ کیا ہے
فَخَسَفْنَا بِهِ وَبِدَارِهِ الْأَرْضَ فَمَا كَانَ لَهُ مِنْ فِئَةٍ يَنْصُرُونَهُ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُنْتَصِرِينَ )81(
کہ ہم اسے اور اس کے گھر بار کو زمین مییں دھنسا دیا اور کوئی بھی اس کا ساتھی اللہ کے مقابلے میں اس کی مدد کے لیے نہ آیا

No comments:

Post a Comment