قارون بہت بڑا عبادت گزار تھا اس نے چالیس سال تک پہاڑ کی غار میں رہ کر عبادت کی اور بنی اسرائیل کی قوم میں عبادت کے اعتبار سے سبقت لے گیا ابلیس نے اس کو گمراہ کرنے کے لیے مختلف شیاطین روانہ کیے مگر کوئی بھی اس کو گمراہ نہ کر سکا حتی کہ خود ابلیس اس کے مقابلہ کے لیے آیا اور اس کی عبادت گاہ کے قریب آکر پہاڑ کے ایک جانب عبادت کرنے لگ گیا اور اتنی عبادت کی کہ قارون پر سبقت لے گیا قارون تھک جاتا تھا مگر ابلیس نہیں تھکتا تھا قارون روزے کا ناغہ کر لیتا تھا مگر ابلیس روزانہ بلا ناغہ روزہ رکھتا تھا اس طرح قارون کے دل میں اس کی عقیدت پیدا ہوگئی اور اس نے اس کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے شیطان نے ایک دن قارون سے کہا کہ ہم اس عبادت پر قناعت کر کے بیٹھ گئے ہیں ہمیں لوگوں کے دکھ سکھ میں شریک ہونا چاہیے مخلوق خدا سے تعلق توڑنا نہیں چاہیے ہم نہ تو ان کے جنازوں میں شریک ہوتے ہیں اور نہ ہی جماعت میں اور ہمیں یہ عبادت بنی اسرائیل کے اندررہ کر کرنی چاہیے اس طرح ہم ان کے دکھ سکھ میں بھی شریک ہوں گے اور ہماری عبادت دیکھ کر ان کے دل میں بھی عبادت کا جزبہ پیدا ہوگا چنانچہ یہ دونوں پہاڑ سے اتر کر بنی اسرایئل کے معبد میں آگئے اور وہاں عبادت میں مشغول ہوگئے بنی اسرایئل ہر طرح سے ان کی خدمت کرتے کھانا لا کر کھلاتے اور سب ضروریات کا خیال رکھتے ایک دن شیطان نے قارون سے کہا کہ ہم بنی اسرائیل پر بوجھ بن چکے ہیں یہ تو اچھی بات نہیں ہمیں چاہیے کہ خود کما کر کھائیں اور لوگوں سے مستغنی ہو جایئں قارون بولا پھر کیا رائے ہے ابلیس کہنے لگا کہ اگر ہم ایک دن مزدوری کر لیں اور باقی ہفتہ عبادت میں گزاردیں تو یہ ٹھیک رہے گا قارون نے اس کی بات مان لی اور اب دونوں نے اس طرح کرنا شروع کردیا کچھ عرصہ کے بعد شیطان نے کہا کہ ہم تو محض اپنے لیے کماتے ہیں کیا ہی بہتر ہوتا کہ ہم دوسروں پر صدقہ بھی کرتے آخر بدنی عبادت کے ساتھ مالی عبادت کا بھی بڑا درجہ ہے قارون بولا پھر کیا رائے ہے ہم کیا کریں ابلیس نے کہا کہ بہتر یہ ہے کہ ہم ایک دن تجارت وغیرہ کریں اور ایک دن عبادت کریں چنانچہ اب دونوں نے یہ کام کرنا شروع کر دیا اب ابلیس نے قارون کو مال ودولت کا چسکا ڈال کر چھوڑدیا رفتہ رفتہ قارون کے سامنے دنیا کے خزانے جمع ہونے لگے تجارت کے اسرار ورموز کھلنے لگے اور اس کے پاس اتنا خزانہ جمع ہوگیا کہ جس کی چابیاں سنبھالنا بھی کارے دارد تھا مال ودولت کی محبت میں آکر وہ بالاآخر حضرت موسی علیہ السلام کے مقابلے پر اتر آیا اور اس نے زکوتہ دینے سے انکار کردیا چنانچہ اللہ تعالی نے اس کو اس کے تمام خزانوں سمیت زمین میں دھنسا دیا اور اسے کوئی بھی کام نہ آیا اسی واقعہ کی طرف اللہ تعالی نے اشارہ کیا ہے
فَخَسَفْنَا بِهِ وَبِدَارِهِ الْأَرْضَ فَمَا كَانَ لَهُ مِنْ فِئَةٍ يَنْصُرُونَهُ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُنْتَصِرِينَ )81(
کہ ہم اسے اور اس کے گھر بار کو زمین مییں دھنسا دیا اور کوئی بھی اس کا ساتھی اللہ کے مقابلے میں اس کی مدد کے لیے نہ آیا
No comments:
Post a Comment